جب بھی برسی عذاب کی بارش
جب بھی برسی عذاب کی بارشراس آئی شراب کی بارشمیں نے پوچھا کہ پیار ہے مجھ سےاس نے کر دی گلاب کی بارشمیں نے تو اک سوال پوچھا تھااس نے کر دی جواب کی بارشحسن والوں کے واسطے کر دےاے خدا تو حجاب کی بارششاعری پر یقیں ہے برسے گیایک دن تو خطاب کی بارشمیں نے اک جام اور مانگا تھااس نے کر دی حساب کی بارشدیر تک ساتھ بھیگے ہم اس کےہم نے یوں کامیاب کی بارشپیار سے روک دی احدؔ میں نےآج اس کے عتاب کی بارش
0 Comments