تم سے مری محبت کبھی بے سبب نہیں
تم سے مری محبت کبھی بے سبب نہیںشدت بھی ہے جنوں بھی ہے پر بے ادب نہیںافسوس کیا کریں گے بیتے ماہ و سال کااس پہ لٹائی زندگی جس کو طلب نہیںہرپل میں مسکراؤ تو ہردن ہوعیدکاکیاہے اگر حاصل ہمیں تیرا قرب نہیںکٹتا ہے دن جیسے کہ صدیوں کا بوجھ ہوخالی تری یادوں سے مری کوئی شب نہیںجس پل میں چاہوں دیکھنا پر دیکھ نہ سکوںیہ عشق کی کاری مرے دل پہ ضرب نہیںخلوت ہو یا محفل کوئی ہر پل تمہیں سوچوںپھر بھی نہ آؤ سامنے کیا یہ کرب نہیںراہوں سے پوچھتی ہوں پتا تیرے آنے کاپھر انتظار ہی رہا آئے تم جب نہیںکچھ لوگ تو طعنوں سے ہیں کرتے جگر پارہپھر کیسے کہہ دوں دنیا زبانِ چرب نہیںیہ کہہ کے چھوڑتے ہیں غریبوں کو جہاں میںچاہت توہے مگر یہ مرے ہم نسب نہیںانعم خیالوں میں ہے بسا چاند سا چہرہجس کی طلب میں وللہ تڑپتے ہم کب نہیں
0 Comments