بہت آرزو تھی پہلو میں آپ آبھیٹیں


 بہت آرزو تھی پہلو میں آپ آبھیٹیں

اٹھیں نہ پلكیں جو آپ نگاہ میلا بیٹھیں

خاموش لب ہو ں پھر سنے نہ من
احساسات چو جذبات جگا بیٹھیں

ڈھڑکنوں کی آواز ہو سانسوں کی جلترنگ
بینا ہم جو محبت کا ساز بجا بیٹھیں

Post a Comment

0 Comments